بیوقوفی کی حدیں


تم نے سنا ہے بیوقوفی کی کچھ حدیں بھی رکھی گئ ہیں۔ کیا؟ بیوقوفی کی حدیں؟ مگر کیوں؟ کسنے مقرر کییں؟ تم سے قبل کے بیوقوفوں نے ہی کی ہونگی۔ کی ہونگی سے کیا مراد ہے؟ کیا تمہیں صحیح نہیں پتا؟  پتا تو ہے مگر یہ یقین نہیں کی جو کچھ مجھے پتا ہے وہ درست بھی ہے یا نہیں۔خیر مدعا تو یہ ہے کہ بیوقوفی کی حدیں ہوتی ہیں اور ان حدوں کے پار کرنے والے کو پاگل کہتے ہیں۔ کیا مطلب تم مجھے پاگل کہہ رہے ہو؟ نہیں تو میں نے تو یونہی بتایا۔ اب تم خود ہی بات کو اپنے اوپر لے جا رہے ہو تو اس میں میرا کیا قصور۔ میں تو صرف عمومی راے بتا رہا تھا۔ مگر یہ عمومی راے کیسے ہوئ؟ کیا سارے عوام بھی بیوقوف ہیں جو انہوں نے یہ راے قائم کر دی ہے؟ ھممم! بات تو قابل غور ہے۔ مگر پھر بھی مدعا تو یہ ہے کی بیوقوفی کی کچھ حدیں ہوتی ہیں اور ان حدوں کو پار کرنا پاگلپن ہی ہوتا ہے۔ بڑے فلسفی اور مفکر بھی اس بات کو بڑے وثوق سے کہتے اورلکھتے ہیں۔ کیا مطلب؟ فلسفی اور مفکر اس بات کے داعی کیسے ہو گئے کہ بیوقوفی کی کچھ حدیں ہوتی ہیں ۔ کیا انہوں نے کبھی ان حدوں کا پار کیا ہے جس سے وہ ان حدوں کا تعین کر سکیں؟ اماں ہاں! بات تو یہ بھی ٹھیک ہے۔ مگر یار تم بار بار بات کو مدعا سے منحرف کر رہے ہو۔ تمہیں قبول کرنا ہوگا کی بیوقوفی کی حدیں ہوتی ہیں۔ اسیا میرا بھی یقین ہے۔      

You Might Also Like

0 comments

Note: only a member of this blog may post a comment.